مری کیا خطا تھی تجھے پیار کر کے
مرے دل کو خنجر تہ تلوار کر کے
نبھا گر نہ سکتے تو وعدے کہاں کے
ستم یوں جو ڈھائے جگر پار کر کے
بجھا دل کا روزن، ہوا ہے بسیرا
کہیں ہیں سویرا کہیں مار کر کے
وفا چھوڑ دینا مسلسل جفا سے
یہ دل ہی کو اپنے تو انگار کرکے
نہیں وصل ممکن، نہیں یار باقی
جو تم نے مرا دل یہ بیکار کرکے
ملا کیا تجھے اب مجھے خوار کر کے
یہ آتشؔ مسافر کو بیزار کر کے
. میرآتشؔ

17