مری کیا خطا تھی تجھے پیار کر کے |
مرے دل کو خنجر تہ تلوار کر کے |
نبھا گر نہ سکتے تو وعدے کہاں کے |
ستم یوں جو ڈھائے جگر پار کر کے |
بجھا دل کا روزن، ہوا ہے بسیرا |
کہیں ہیں سویرا کہیں مار کر کے |
وفا چھوڑ دینا مسلسل جفا سے |
یہ دل ہی کو اپنے تو انگار کرکے |
نہیں وصل ممکن، نہیں یار باقی |
جو تم نے مرا دل یہ بیکار کرکے |
ملا کیا تجھے اب مجھے خوار کر کے |
یہ آتشؔ مسافر کو بیزار کر کے |
. میرآتشؔ |
معلومات