سخی در پہ ہادی خطا کار آیا
گھنا رحمتوں کا کریں اس پہ سایہ
ندا کا اسے کچھ سلیقہ نہیں ہے
مگر داماں خالی لیے ساتھ آیا
حبیبی اے آقا تو داتا دہر کا
سدا نغمہ تیرا دہر نے ہے گایا
حزیں دل یہ میرا ہے گریہ کناں اب
ملے اس کو نورِ بصیرت سے مایہ
نہیں چاہتِ دل امیری کبیری
تجھے مانگ کر میں نے دامن پھلایا
بنیں سینے کے اب مکیں میرے دلبر
کریمی جمالِ نبی من کو بھایا
فروزاں کرے یاد ہر دل کو تیری
یہ محمود عرضی حسیں در پہ لایا

0
8