تم ہم اب سے بیلی ہوگا
اِس کا گواہ یہ چنبیلی ہوگا
مجھ سے کہا یہ خان نے رو کر
اُس کا بھی تو سہیلی ہوگا
سُن کے اُکاڑا چونک ہے پڑتا
یار کا شہر حویلی ہوگا
تم کو پتا ہے عثماں کیا ہے
ہجر کا وہ اک بیلی ہوگا
اُس کو جب میں دیکھوں عثماں
ہاتِھ میں اس کے چنبیلی ہوگا

0
79