بجا أنکھیں ہماری تھیں مگر منظر پرائے |
ہمیں کچھ دِن تو رہنا تھا مگر تھے گھر برائے |
نجانے کِس کی آنکھوں میں اتاری نیند اپنی |
ہمیں بانہوں میں تھامے رہ گئے بِستر پرائے |
وہ کیا آسیب نگری تھی کہ جس میں سب ادھورے |
کہیں دھڑ تھے کہیں دھڑ پر لگےتھے سر پرائے |
غنیمت ہے کہ جو ہم کو میّسر آ گیا ہے |
ہمارے کام کیا آئیں گے یہ پیکر پرائے |
کِیا ہے غیر سے رشتہ تو اب ایسا بھی ہو گا |
بِٹھائے گا ہمارے بِیچ میں لا کر پرائے |
کسی بے آبروؔ کو آبرو دینا غلط ہے |
کرے گا تم کو رُسوا اِک اشارے پر پرائے |
رشیدؔ انسانیت کا تم کو دعویٰ ہے تو یہ کیا؟ |
ولیؔ اپنے تو کیوں تم کو دیا شنکرؔ پرائے |
رشِید حسرتؔ |
معلومات