وہ جو حد سے گزر جاتے ہیں
وقت سے پہلے مر جاتے ہیں
اب تو رہبر بھی جاتے جا تے
قوم کنگال کر جاتے ہیں
یاد آ ئے مجھے گھر مرا
جب طیور اپنے گھر جاتے ہیں
جی برا وقت جب آئے تو
رشتے سب ہی بکھر جاتے ہیں
اب تو ہی تو دکھائی دے ہے
گھومنے کو جدھر جاتے ہیں
ان کے کیا کہنے وہ پھول جو
خز اں میں اور نکھر جاتے ہیں
پتے گرتے ہیں جب خز اں میں
پھل سبھی رس سے بھر جاتے ہیں
نشہ تبدیلی کا ہے چڑھا
چڑ ھے دریا اتر جاتے ہیں
اک نظر کرم سے یار کی
ہاں مقدر سنور جاتے ہیں

0
88