مجھ سے عجیب ہاتھ مرا پِیر کر گیا |
میری زمیں پہ اپنا گھر تعمیر کر گیا |
رہتا ہے اس گلی میں جسے ڈھونڈتے ہیں آپ |
آ کر کسی نے موڑ پے تحریر کر دیا |
ٰذی مرتبہ حسین تھے ذی مرتبہ رہے |
جو کوئی بھی نہ کر سکا شبّیر کر گیا |
ہے اختیار شیخ کو جب چاہے جس جگہ |
ہر آنے جانے والے کی تکفیر کر گیا |
وہ جس کے ساتھ راز کی باتیں کہیں سنیں |
وہ ہر قدم پہ راہ میں تشہیر کر گیا |
ہر شخص سے امید وفا کی نہ رکھ امید |
یہ راز میرے کان میں راہ گیر کر گیا |
معلومات