مسیحا ہے قاتل کہ رہبر لٹیرا |
یہی کش مکش نے کڑوروں کو گھیرا |
سمٹنے لگیں سات رنگوں کی کرنیں |
بڑھا جب تعصب سے یہ گھپ اندھیرا |
فضاؤں میں گھلتے رہے زہرِ اژدر |
بجاتا رہا بین نقلی سپیرا |
زمیں پر ہی آنا پڑے گا کسی دن |
لگا لے تو جتنا ہواؤں میں پھیرا |
نہیں مطمئن منتظر سب کے سب ہیں |
لئے چشمِ نم میں سنہرا سویرا |
سبھی نے ہے سینچا کھلے اس چمن کو |
ترا حق ہے جتنا ہے اتنا ہی میرا |
کچھ ایسا یہاں ہو ، ضیا اب کسی کا |
نہ اجڑے گلستاں نہ اجڑے بسیرا |
معلومات