تُو ہے میری جان زمانہ کیا جانے
تُجھ پہ مَیں قربان زمانہ کیا جانے
سب کہتے ہیں میری آنکھیں ہنستی ہیں
لیکن دِل ویران زمانہ کیا جانے
تُجھ کو بُھول مَیں جاؤں دُنیا کہتی ہے
کب ہے یہ آسان زمانہ کیا جانے
جس کو کہتے ہیں وہ مُورت پتّھر کی
وہ ہے اک بھگوان زمانہ کیا جانے
پل دو پل جی کر اِس فانی دنیا میں
مرتا ہے اِنسان زمانہ کیا جانے
جِس کے آنے پر ساون میں پُھول کِھلے
دو پل کا مہمان زمانہ کیا جانے
جانے کیوں جلدی ہے مُجھ کو جانے کی
باندھا ہے سامان زمانہ کیا جانے
جِس کو چاہا اُس کو مانی پا لوں گا
پُختہ ہے ایمان زمانہ کیا جانے

0
76