اسلاف کی قربانی پہ نازاں ہے ابھی تک
اس راہ عمل کے لئے کوشاں ہے ابھی تک
تذلیل سے تردید سے لرزاں ہے ابھی تک
"بے لطف مگر گر دش دوراں ہے ابھی تک"
تہذیب و شرافت میں، رواداری میں ڈھل مل
کردار سے انسان بھی حیواں ہے ابھی تک
ہرجائی نہیں بلکہ فدائی ہی سمجھیے
بے لوث وفا سینہ میں رقصاں ہے ابھی تک
تعلیم سے بیدار ہوئی قوم ہے اپنی
ملت کا جواں گوہر تاباں ہے ابھی تک
قرآن بھی ہے زندہ، یہ اسلام ہے زندہ
امید ثمر اس جی میں رخشاں ہے ابھی تک
برحق ہے خدا بھی، نبی کی باتیں بھی ناصؔر
ہر سو ہو فضا حق کی یہ فرماں ہے ابھی تک

0
13