ہے جنّت ماں کے پیروں کے نیچے
رہتی لازم مخفی خدمت پیچھے
فطرت میں ممتا کا عنصر شامل
گویا موتی سے بڑھکر ہو بچے
حاضر بن کر گہوارہ ہمت بھی
چاہے کتنے لیکن پائے کچے
دکھلائے سچائی کی مشعل یہ
پوری واقف کہ ہیں من کے سچے
ہٹ جائیں دکھ چہرہ دیکھیں گر تو
مورت ہی کیسی خوشی سے پھولے
تحفہ رب کا ناصر سر آنکھوں پر
ہو موقع حاصل تو راضی کر لے

127