نظم کا عنوان "ہمارے افسر" |
جب سے افسر ہمارے بنے وہ |
تب سے ہم بھی عجب حال میں ہیں |
وہ جو کرتے بھلا ہیں سبھی سے |
وہ بھلا ہم سبھی جانتے ہیں |
ان کے دفتر میں جب بھی گئے ہم |
سارے منظر عجب سامنے تھے |
ان نظاروں کو ہم کیسے بھولیں |
جو بتانے کے قابل نہیں ہیں |
سارے ماتحت ہیں ان سے راضی |
دل سے کوئی بھی ان کو نہ چاہے |
جب بھی افسر کسی کو بلائے |
بد دلی سے ہی اکثر وہ آئے |
سالہا سال سے ہیں جو بیٹھے |
کون ان کو وہاں سے نکالے |
ہم نے ماتحت بننے کے گر بھی |
سارے سیکھے ہیں ان افسروں سے |
میرے افسر سدا سب سلامت |
کرتے ہیں ہم دعائے کرامت |
یا الہی مرے ان بڑوں کو |
دے دے حکمت بھری تو بزرگی |
وہ جو ہم پر کریں مہربانی |
ہم بھی سب ان پہ راضی رہیں گے |
معلومات