ہوش مشکل ہے مرا جام چھلک جانے سے
ساقیا آج نہ تو روک بہک جانے سے
کون ہوتا ہے پریشان اب اس دنیا میں
قیس کے رونے سے کویل کے کہک جانے سے
ترے میخانے میں ساقی مرے وہ بات نہیں
جو نشہ ہے جواں اک پھول مہک جانے سے
دل جلاتے ہو مگر یاد رہے جانِ جاں
تم بھی جل جاؤ نہ یہ آگ بھڑک جانے سے
پھل کا لگنا ہی تو کافی نہیں اے میرے یار
بات بنتی ہے یہاں شاخ لچک جانے سے

0
33