| کل شب مجھے اس نے پکارا کیوں ہے |
| پھر زہر یہ دل میں اتارا کیوں ہے |
| منظور تھا اس کو بِچَھڑْنا مجھ سے |
| تو وقت پھر اتنا گزارا کیوں ہے |
| ہم نے سنا تھا کارِ منفعت ہے |
| پھر اس محبت میں خسارا کیوں ہے |
| الفت میں مجرم تھے وہ بھی برابر |
| تو نام محفل میں ہمارا کیوں ہے |
| بننا ہے تو آ بن مرا سہارا |
| تو میرے دشمن کا سہارا کیوں ہے |
| صدمہ تو جھیلا میں نے دشمنِ جاں |
| خاکستری چہرہ تمھارا کیوں ہے |
| سیکھا کہاں سے شانِ بے نیازی |
| انداز تیرا یہ نگارا ! کیوں ہے |
| ساغر کوئی تو آکے مجھ کو پوچھے |
| روتا بلکتا تو بچارا کیوں ہے |
معلومات