دلوں میں جس نے محبّت بے انتہا ڈالی
اسی خدا نے خلافت کی بھی بِنا ڈالی
پھر ایک شخص محبّت تھی جس کو قرآں سے
پڑھایا ، ترجمہ ، تفسیر بھی پڑھا ڈالی
جوان ایک اٹھا پھر یہ عہد پورا کیا
کہ شمع توحید کی ، چہار سُو جلا ڈالی
کسی نے نعرہ دیا سب سے پھر محبّت کا
مٹا کے نفرتیں ، خُو ، پیار کی سکھا ڈالی
پھر ایک مردِ خدا تھا ، مجسّمِ اُلفت
وہ آیا جب نئی تاریخ ہی بنا ڈالی
اور اس کے بعد ہے اک شخص پُر وقار آیا
دلوں پہ کر کے حکومت ، ہمیں دِکھا ڈالی
سنی خبر جو علالت کی ، لوگ روئے ہیں
دلوں میں کس نے محبّت کی یہ ادا ڈالی
ہیں بے قرار دل اس کی نہ ہو گی جلوہ گری
ہے کون جس نے یہ ایماں کی اشتہا ڈالی
ترے سوا ہے بھلا کون جو یہ کر پائے
دلوں میں تُو نے محبّت یہ اے خدا ڈالی
خدا کرے یہ عمارت رہے یونہی قائم
ہے مومنوں کی اطاعت پہ جو بِنا ڈالی
سوائے اس کے نہیں ، کوئی رہنما طارقؔ
کہ جس نے جنگ کے شعلوں پہ ہے ردا ڈالی

0
14