اسی دھرتی کا باسی ہوں
مگر شاید میں باسی ہوں
میں گرچہ عام شہری ہوں
انہیں دِکھتا میں عاصی ہوں
نظر میں ہر ادارے کے
میں بگٹی ہوں میں کاسی ہوں
حکومت آئے یا جائے
یوں ناچوں جوں مراسی ہوں
وطن کا حال مت پوچھو
جو سوچوں تو اداسی ہوں
عدالت آج کہتی ہے
میں تو دولت کی داسی ہوں
ہے یہ کہنا نظامت کا
میں بھی سو سالہ باسی ہوں
ریاست ماں تھی لیکن اب
کہے وردی میں ماسی ہوں
لٹیروں سے جو پوچھا تو
ہر اِک بولا سیاسی ہوں

61