آ رہی ہے رات تو کچھ غم نہیں
وہم ہے اس کو کہ ہم آدم نہیں
جن کے پہلو میں گزارے رات دن
ساتھ ہی رہتے ہیں پر باہم نہیں
کیوں کسی کی برملا تحقیر ہو
ابنِ آدم آدمی سے کم نہیں
مہر و مہ روشن سہی افلاک پر
پر مری تقدیر میں انجم نہیں
اُمّتِ مسلم کے جو حالات ہیں
ربِّ اعلیٰ ان سے نا محرم نہیں
یہ سفر طے کرنا ہے تنہا امید
قبر میں کوئی ترا ہمدم نہیں

0
70