اس شہر میں ہمارے، کوئی راز دار ہوں |
گنتی میں چاہے کم ہوں مگر غم گسار ہوں |
ہم کو نہیں پسند کوئی بھی ترے سوا |
تجھ سے حسین چاہے یہاں بے شمار ہوں |
اک بے وفا ہمارے نگر میں ہے آگیا |
عاشق مزاج لوگ سبھی ہوشیار ہوں |
برباد ہو کے عشق میں ہم لوگ آج بھی |
بہتر ہیں تیرے جیسے اگرچہ ہزار ہوں |
آؤ کہ پھر سے یاد اسامہ کریں اسے |
دل کر رہا ہے پھر سے ذرا سوگوار ہوں |
معلومات