اس شہر میں ہمارے، کوئی راز دار ہوں
گنتی میں چاہے کم ہوں مگر غم گسار ہوں
ہم کو نہیں پسند کوئی بھی ترے سوا
تجھ سے حسین چاہے یہاں بے شمار ہوں
اک بے وفا ہمارے نگر میں ہے آگیا
عاشق مزاج لوگ سبھی ہوشیار ہوں
برباد ہو کے عشق میں ہم لوگ آج بھی
بہتر ہیں تیرے جیسے اگرچہ ہزار ہوں
آؤ کہ پھر سے یاد اسامہ کریں اسے
دل کر رہا ہے پھر سے ذرا سوگوار ہوں

0
67