شاخ مہکے جو کوئی اسکو جلا دیتے ہو |
تم بہاروں میں جفا ، تیز ہوا دیتے ہو |
جانتے ہو کہ ہے حل موت دکھوں کا میری |
اس لئے جینے کی ہر روز دعا دیتے ہو |
میں اٹھاتا ہوں لٹی لاش پڑی چوکھٹ پر |
پیار میں زہر ، کڑی کیسی سزا دیتے ہو |
دل ہے دیوانہ سا کیوں ترک تعلق کر لے |
چوٹ لیکن کوئی اس پر بھی لگا دیتے ہو |
میکدے سارے ہیں خاموش بنا یاروں کے |
دے کے آنکھوں کو مگر اشک ، مزا دیتے ہو |
مدتیں گزریں یہاں اب نہیں رہتا کوئی |
دے کے دستک کسے پھر روز صدا دیتے ہو |
جانے یہ کون سی ہے عشق کی منزل یارو |
پاس رہ کے بھی دکھائی یوں جدا دیتے ہو |
ہم کہ سورج کو ہتھیلی پہ لئے پھرتے تھے |
تم اندھیروں کا ہمی کو ہی گلہ دیتے ہو |
شمع کی طرح پگھلتے رہے ہر پل شاہد |
پھر بھی تم ہم کو ہی الزام وفا دیتے ہو |
معلومات