میں اک کاغذ یوں لے کر ہاتھ میں اس کو گھماتا ہوں
پھر اس میں ڈال کر کے دکھ دلوں کے خوب ملتا ہوں
گئے ماضی کے اچھے وقت بھی اس میں بساتا ہوں
جگہ اس میں بنا کرکے ذرا یادیں ملاتا ہوں
گھما کر ہاتھ میں اس کو یوں اک سگریٹ بناتا ہوں
لگاتا ہوں میں ہونٹوں سے محبت سے جلاتا ہوں
خیالوں میں تجھے لاکر میں تیرے کش لگاتا ہوں
دھواں جب میرے ہونٹوں سے نکل کر رقص کرتا ہے
مرے کمرے میں چاروں اور تیرا عکس بنتا ہے
مسلسل کش لگاتا ہوں اور اس سے بات کرتا ہوں
وہ لمحہ بات کرنے کا بڑا انمول ہوتا ہے
تری یادیں تری باتیں عجب ماحول ہوتا ہے

0
22