افسوس بہت دور ہوں دربارِ رضا سے
کاش آئے بلاوا مجھے دربارِ پیا سے
دیں کی ملے خیرات مجھے عشقِ نبی ﷺ بھی
قربان ہی ہو جاؤں میں ان کی ہی ولا سے
آساں نہیں ہے دور یوں رہنا ترے در سے
ہو عشق ہی ایسا ملے دیدار عطا سے
ہو جاؤں میں مستانہ ترے عشق میں جاناں
مجھ کو جو پلا دے تو اک جام عطا سے
محبوب کی سنت پہ چلوں کاش میں ہر دم
یہ بھی ہو کرم مجھ پہ اب ان کی ہی شہا سے
ہر سال ہی جاتا رہے عرفات و منی تو
رحمت کا ہوں حقدار میں ان کی ہی دعا سے
ہو عازمِ مکہ ترا مدفن بنے طابہ
مجھ کو یہ دعا بھی ملے دربارِ پیا سے
سائے میں رہا ان کے جو خوش بخت وہ ٹھہرا
عاشق کو سکوں ملتا ہے دیدارِ پیا سے
ساقی میں ترے صدقے تو جام عطا کر
عطار کے صدقے تری پیاری وہ نگہ سے
ہے عشق مجھے ذاتِ خدا اور نبی ﷺ سے
یہ عشق کی سوغات ہے ہر لحظہ نگہ سے
لکھنے لگا اب مقطع ہے نور یہ سن کر
اس کو ہے بلاوا ملا دربارِ پیا سے

92