سر چڑھ کے بولتا ہے یہ جادو نہیں رکے |
روکو گے بھی تو عشق کی خوشبو نہیں رکے |
مرشد سے پیار کی صدا ہر جا سنائی دی |
سیّد کے پاؤں میں پڑے گھگرُو نہیں رکے |
اک عمر سے ہے دل مرا ان کی گلی گیا |
برسوں ہوئے کہ آنکھوں سے آنسو نہیں رکے |
دردِ فراق ہو یا ہوں غم اقتصاد کے |
اڑ جائے نیند سیج پہ پہلو نہیں رکے |
رات اور دن کا دائرہ ہانکے چلے ہمیں |
رک جائے خوں رگوں میں، یہ کولہو نہیں رکے |
جیسا بھی ہے قلم اسے راشد نہ چھوڑنا |
جب تک ہے سانس، خدمتِ اردُو نہیں رکے |
معلومات