مرے دل کی نگہداری تمہارے ہاتھ ہے بابا
مری تو ہر خوشی ساری تمہارے ہاتھ ہے بابا
تمنا ہے یہی میری ، سکوں دل کا میسر ہو
تڑپتے دل کی دلداری تمہارے ہاتھ ہے بابا
ادھر منصب ہے ابدالی ادھر رتبہ قلندر کا
سمجھ آیا کہ سرداری تمہارے ہاتھ ہے بابا
نگاہِ ناز فرما کر مری قسمت ہری کر دو
کہ مجھ جیسوں کی غمخواری تمہارے ہاتھ ہے بابا
یہ دنیا اپنے سفلی پن کے کارن گھیر لیتی ہے
حفاظت میری حالت کی تمہارے ہاتھ ہے بابا
سسکتی ہیں یہاں روحیں مسلسل بے سکونی سے
سکونِ دل کی کنجی بھی تمہارے ہاتھ ہے بابا
نظر گھائل ہے غفلت سے ہٹا دو اب تو پردے سب
کہ غافل دل کی بیداری تمہارے ہاتھ ہے بابا
مری آنکھوں میں آنسو ہیں مرے ہونٹوں پہ آہیں بھی
مرے زخموں کی غمخواری تمہارے ہاتھ ہے بابا
مجھے روحانی نسبت سے مرے اللہ سے ملوا دو
مری قسمت کی اب باری تمہارے ہاتھ ہے بابا
مجھے خوشبو عطا کر دو قرن کے خواجہ کے صدقے
کہ ارضِ دل کی پھلواری تمہارے ہاتھ ہے بابا

0
3