| یہ ستمگروں کا ہے مے کدہ، میں بتاؤں کس کا ستم تجھے؟ |
| یہ تو ظالموں کا ہے مے کدہ، میں سناؤں کتنا الم تجھے؟ |
| میری دل خراش ہے داستاں، جو گھڑی گھڑی کی ہے امتحاں |
| کبھی سن کے رو دیا بے زباں، میں سناؤں کتنا یہ غم تجھے؟ |
| یہاں باطلوں کا مکان ہے، یہاں فاسدوں کا زمان ہے |
| یہاں ظالموں کی کمان ہے، میں بتاؤں کس کا علم تجھے؟ |
| میرے آنسوؤں کی خبر نہیں، میری عاجزی پہ نظر نہیں |
| مجھے سن سکے وہ جگر نہیں، کیا دکھاؤں آنکھیں میں نم تجھے؟ |
| کسے منتہائے ستم کہوں؟ کسے مبتلائے الم کہوں؟ |
| جسے جو کہوں وہ بھی کم کہوں ، میں بتاؤں کس کا دھرم تجھے؟ |
| میں سنارہا ہوں جو حالتیں، وہ غزل نہیں، نہ روایتیں |
| یہ ہیں درد و غم کی عمارتیں، میں بتاؤں کس کا بھرم تجھے؟ |
| یہ منور اپنے الم کبھی، کیے شاعری میں رقم کبھی |
| تو ہوئیں ہیں آنکھیں بھی نم کبھی ، کیا بتاؤں دردِ دِلَم تجھے؟ |
معلومات