کتنی غربت ہے کتنی عسرت ہے |
کون دیکھے گا کس کو فرصت ہے |
تازہ کچرے کے ڈھیر آئے ہیں |
کتنے کھانے ہیں کتنی لذّت ہے |
کھلی دعوت ہے بھیک منگوں کو |
کھُلّا کھاؤ سبھی کو دعوت ہے |
ہر گلی چوک پر لڑائی ہے |
اور کس کام کی ضرورت ہے |
عورتیں ننگے پاؤں پھرتی ہیں |
یہ مرے ملک کی معیشت ہے |
پورے گھر میں دسیوں بچّے ہیں |
تھوڑی الفت ہے باقی محنت ہے |
گھر کے آگے تھڑوں پہ شوروغُل |
جوئے بازی کی سب کو علّت ہے |
کم سنوں کا شکار ہوتا ہے |
بر سرِ عام اب لواطت ہے |
مسجد میں پورنو گرافی ہے |
دن کو اللہ کی بھی عبادت ہے |
درسگاہوں میں نشے چلتے ہیں |
پہلے خواہش تھی آج عادت ہے |
لڑکے لڑکیاں مِل کے پیتے ہیں |
ان میں استادوں کی بھی صحبت ہے |
ایک اُودھم ہے کمرے کمرے میں |
نہ کوئی خوف ہے نہ ہیبت ہے |
ہر دو اصناف ساتھ پڑھتی ہیں |
نہ کوئی شرم ہے نہ غیرت ہے |
بند کمروں میں عشق چلتے ہیں |
زندگی عشق سے عبارت ہے |
معلومات