سب کو پتہ ہے سب سے ہے آگے نفرتی چہرہ ریس میں کون
کھلنے لگے لب دھیرے دھیرے دیس کا دشمن دیس میں کون
پہلے بھلائی دیکھے وہ کس کی بعد میں شہری گانؤں کے لوگ
دے میٹھے سندیس وہ لیکن اُس میٹھے سندیس میں کون
غنڈے فسادی، خونی مجرم ہیں باہر بے قید و بے خوف
زندانوں میں حق کے لئے محبوس ہے فرضی کیس میں کون
وہ سرحد کو سینچے خون سے اپنے کسانوں کے پھول سے لال
ڈنڈے جو مارے کسانوں کو ملبوس اس خاکی ڈریس میں کون
دیکھو کسانوں کی محنت سے سب کی مٹے دونوں وقت کی بھوک
سوچو ذرا تم آج بھی رکھے انہیں کو ٹھوکر و ٹھیس میں کون
لوگوں نے جس کو کرسی دی وہ بناا سرمایہ دار کا داس
جان سکا کیوں پہلے نہ کوئی اس مایا وی بھیس میں کون

74