وہ ساتھ ہوتے ہوئے بھی کبھی مرا نہ ہوا |
وہ جب گیا تو کبھی دل سے وہ جدا نہ ہوا |
جو زخم اس نے دیا خشک ہو گیا کب سے |
کریدتا رہا برسوں مگر ہرا نہ ہوا |
بس اس کی ہاں میں ملاتا رہا میں ہاں برسوں |
مجھے یہ دکھ ہے کہ خود کا میں ہم نوا نہ ہوا |
اسے وفا سے کوئی دشمنی تھی برسوں سے |
میں اور کچھ بھی ہوا پرمیں بے وفا نہ ہوا |
میں خود کو توڑ کر اب کچھ نیا بناؤں گا |
کروں گا کیا اگر اس بار بھی نیا نہ ہوا |
مری دعا میں اثر کیوں نہیں رہا شاہدؔ |
وہ گر سنے گا نہیں تو میرا خدا نہ ہوا |
معلومات