چل کہ کوئی سراب دے مجھ کو
اپنی قربت کا خواب دے مجھ کو
مطمئن بیٹھنا بھی وحشت ہے
عادتوں میں شتاب دے مجھ کو
ایک امید سی دکھا پہلے
پھر تمنا میں داب دے مجھ کو
سر نہ ہو تیرے کوچے کی منزل
اک سفر بے حساب سے مجھ کو
خوگرِ بدحواسئِ دل ہوں
درد کا انتخاب دے مجھ کو

0
57