ایبٹ آباد |
ایبٹ آباد مرے شہر تو آباد رہے |
دل تری یاد میں اکثر یونہی برباد رہے |
تُو مرے شہر سدا شاد ہو آباد رہے |
تُو مجھے پہلی محبت کی طرح یاد رہے |
تری وادی کے مناظر ہیں زمانے سے جدا |
ترے موسم کسی نُو خیز حسینہ کی ادأ |
تِرے دریا کی روانی پہ مری جان فدا |
ترے جھرنوں میں ہے پائل کی صدا یاد رہے |
تُو مجھے پہلی محبت کی طرح یاد رہے |
تِرے کوچے وہ محلے تِرے بازار حسیں |
گیسؤِ اَبر میں چھپتے ترے کہسار حسیں |
تو کہ تہذیب و تمدن کا ہے شہکار حسیں |
تو رہے چشمِ تصور میں تو دل شاد رہے |
تُو مجھے پہلی محبت کی طرح یاد رہے |
مرے محبوب کے آنے کی بشارت جو کرے |
بُوۓ جاناں کو چُرانے کی شرارت جو کرے |
اسکے رخسار پہ بوسے کی جسارت جو کرے |
تری خوشبو سے لدی باد صبا یاد رہے |
تُو مجھے پہلی محبت کی طرح یاد رہے |
شہاب احمد |
۱۲ مئی ۲۰۱۵ |
معلومات