زندگی سے کچھ نہ پانے کا الم بھی ہے مجھے
فیصلے اپنے کیے نہ اس کا غم بھی ہے مجھے
تم سے ملنا کیسے کہہ دوں اک تباہی تھی صنم
کچھ تو اپنی ہی زباں کا اب بھرم بھی ہےمجھے
میں کہیں دکھ جاؤں اس کو یہ گوارا ہی نہیں
جا نہیں سکتا یہاں سے یہ قسم بھی ہے مجھے
میر غالب ذوق شاہوں کے قصیدے لکھ گئے
بھوک سے مر جاؤں گا بھرمِ قلم بھی ہے مجھے

0
28