زندگی سے کچھ نہ پانے کا الم بھی ہے مجھے |
فیصلے اپنے کیے نہ اس کا غم بھی ہے مجھے |
تم سے ملنا کیسے کہہ دوں اک تباہی تھی صنم |
کچھ تو اپنی ہی زباں کا اب بھرم بھی ہےمجھے |
میں کہیں دکھ جاؤں اس کو یہ گوارا ہی نہیں |
جا نہیں سکتا یہاں سے یہ قسم بھی ہے مجھے |
میر غالب ذوق شاہوں کے قصیدے لکھ گئے |
بھوک سے مر جاؤں گا بھرمِ قلم بھی ہے مجھے |
معلومات