نبی کی یاد والے دل غموں سے دور رہتے ہیں
قصیدے بنتے ہیں سمرن نگہ سے آنسو بہتے ہیں
حُبِ جاناں وہ شعلہ ہے جلا دیتا ہے سب دیگر
جو عشقِ یار میں گم ہے اسے مخمور کہتے ہیں
جہانِ دل میں ملتی ہے سدا محبوب کی الفت
وصالِ یار کی خاطر وہ دردِ دل کو سہتے ہیں
حسین ابنِ علی دیکھیں کیا بیتی ہے کربل میں
یہ سر نیزے پہ تھا لیکن وہ درسِ فرقاں دیتے ہیں
نبی جاں سے رہیں اولیٰ محبت کا تقاضا ہے
عمر سے فارمولا یہ حزیں دل جان لیتے ہیں
فناہ طاغوت کرتا ہے نبی کا عشقِ صادق ہی
اسی سے قلزمِ ظلمت یہ طالب پار کرتے ہیں
نہیں آسان یہ منزل دعائیں ہیں دل و جاں سے
تجھے محمود مل جائیں جنہیں غمخوار کہتے ہیں

21