غم کی بستی میں پھرتے رہتے ہیں
کیوں اذیت یہ روز سہتے ہیں
زندگی! تجھ سے بے یقینی ہے
دیکھ ہم روٹھے روٹھے پھرتے ہیں
آسماں ، سوچ کی بلندی ہے
ہم زمیں پر ہی بیٹھے رہتے ہیں
غم نہیں ہے کوئی بھی اے جاناں
پھر بھی اشعار سنتے کہتے ہیں
کیوں سمندر ہے غم کا اپنا اک
کیوں دکھوں میں ہی رہتے بہتے ہیں
ہم تو جانیں پہ پیش کرتے ہیں
دوست کیونکر خفا سے ہوتے ہیں

0
64