دل میں ہے کون صاحب کا گھر دیکھنا
کون اس گھر میں ہے جلوہ گر دیکھنا
کیوں عیاں کیوں نہاں ہے یہ دل کا مکیں
ہے یہ کس کا خودی سے گزر دیکھنا
ہے خودی میں جو موجود دل کا نگیر
دل کا بے چین کیوں ہے نگر دیکھنا
جب خودی كے قفس سے گذرنے لگو
"زخمِ دل اور داغِ جگر دیكھنا"
جلتی شمع کی لَو جس طرف رخ کرے
چشمِ دل سے خودی میں اُدھر دیکھنا
ہے تقاضا خودی کا مرے دل نشیں
اک نظر اک نظر اک نظر دیکھنا
دل کا خا لق و مالک ہے خود دل نشیں
عمر بھر عمر بھر عمر بھر دیکھنا
کچھ نہ ظاہر نہ باطن میں باقی رہے
دیکھنا ہے تو کچھ اس قدر دیکھنا
ہے جو روپوش ہوگا عیاں اے ذکیؔ
خود میں رہنا خودی کا ہنر دیکھنا

0
142