کیا تجھے یہ گمان ہے پیارے
اب بھی تُو میری جان ہے پیارے
رُک ذرا دیکھ تو لوں یہ کیا ہے
کچھ نہ کچھ درمیان ہے پیارے
بس سلامت رہیں مری نظریں
ہر گھڑی تُو جوان ہے پیارے
وصف تو ہم کو چاہیے نادان
خود خدا اپنی شان ہے پیارے
مت محبت پہ رکھ وفا کا بوجھ
وہ تو خود ناتوان ہے پیارے
وزن میں گفتگو ہے یوں جیسے
شاعروں کی زبان ہے پیارے
اب محبت کے بیچ کوئی نہیں
یہ کڑا امتحان ہے پیارے
نور شیر

0
29