ان کے غلاموں کا اک اپنا جہان ہے
ہر اک جہاں میں جن کو ان کی امان ہے
در چھوڑ کر نبی کا کس در پہ جائے گا
پیارے چمن یہ سارا ان کا مکان ہے
ہر اک زماں ہے ان کا دونوں جہان میں
لولاک سن لو یارو رب کا بیان ہے
آواز فرش سے جو اوجِ فلق گئی
ان کے بلال کی وہ یکتا اذان ہے
مہلت ملے اے آقا در پر ہو حاضری
سالِ کہن میں ہوں گو حسرت جوان ہے
محشر میں میرے داتا رکھنا بھرم سخی
تیرے قدم پہ آقا میرا دہان ہے
محمود بھی ہے نازاں آقا کے فیض پر
رحمت وہ دو سریٰ کی ربی بیان ہے

52