| کبھی جو وہ مری یادوں میں مسکراتا ہے |
| زمانہ دُور کہیں چھپ کے کھلکھلاتا ہے |
| سمے کی شاخ پہ بیٹھا بھٹکنے والا وجود |
| فسوں کی شال میں لپٹا سا جھلملاتا ہے |
| سفید دھوپ کی کرنوں کی ہم نوائی میں |
| خزاں کے پیڑ پہ اک پھول گنگناتا ہے |
| خوشی کی مانگ سے جلتا ادھ بجھا سا دیا |
| اداس رات کے ماتھے پہ ٹمٹماتا ہے |
| حیا کی سوچ میں جکڑا حسین مکھڑا سدا |
| ملن کی آس میں تھوڑا تو ڈگمگاتا ہے |
| مقیم لمس کسی اجنبی کے ہونٹوں کا |
| جبیں کے در پہ کھڑا روز جگمگاتا ہے |
| عقیدتوں کا بدن اوڑھ کر اندھیرے میں |
| خطا کا ناگ چھپا دل میں کسمساتا ہے |
| جو بولتا بھی نہیں اور سنائی دیتا ہے |
| ہوا میں نام ترا کون بڑبڑاتا ہے |
| نکل کے دیکھتا ہوں تو کوئی نہیں ہوتا |
| یہ کون در کو مرے روز کھٹکھٹاتا ہے |
| قدم بھی رکھتا نہیں اور دکھائی دیتا ہے |
| یہ عشق کون سے منظر مجھے دکھاتا ہے |
معلومات