غم  نا   کر غم  بندے کو  جلا   دیتا  ہے
کون  ہے   جو  مجھکو   ہر  روز  پلا   دیتا  ہے
بھولنے کی  کوشش  میں رہتا  ہوں میں  ہر  لمحہ
کوئی ہے جو زخموں  پے نمک  ہی  لگا  دیتا  ہے
غم کے بادل  ہے سر پے اک سائے کی طرح
کوئی ہے جو بجھی  آگ  کو پھر سے  ہوا  دیتا  ہے
سلسلہ یہ تو  چلتا رہے گا جب تک ہے  سانس
موت سے پہلے کوئی گلا  ہی دبا  دیتا ہے
بہتی  ہے آنکھوں میری ندی   کی  طرح سے
کون  ہے جو بھولے بھالے کو سزا  دیتا ہے
دنیا میں ہر رنگ کے لوگ ملے گےتمہیں
کہتا ہے اپنا تو اپنوں کو غیر بنا دیتا ہے

0
74