وہی خوش بخت ہے مولا کو راضی بھی کیا جس نے |
شِعار اپنا بنایا خدمتِ خلقِ خدا جس نے |
نہیں ذلت کبھی ان کے حصہ آئیگی ہرگز بھی |
نبھایا ہو اگر ہر حال میں وعدہ وفا جس نے |
بہائے اشک کو بھی آنکھ سے رخسار تک کوئی |
وہ پھر رد نا ہو مانگی جو تہجد میں دعا جس نے |
رقت آمیز آہیں رنگ لاتی ہیں ہمیشہ ہی |
وسیلہ بھی رکھا سرکار مدنی کا سدا جس نے |
اٹھانی ہوگی خفت روز محشر اور پچھتاوا |
جتائی لا محالہ ہو یہاں اپنی انا جس نے |
رہیگا عیش سے خلدِ بریں میں تب وہ بندہ بھی |
بچائی گر ہو خودداری، شرافت، حس، حیا جس نے |
پزیرائی ملیگی ٹھوکریں کھانے سے ہی ناصؔر |
تھپیڑے جھیل کر بھی کچھ تو سیکھی ہو ادا جس نے |
معلومات