صدائے کن سے ہستی میں وجودِ دہر ہے پیدا
ملی رونق اسے جس سے جہانوں میں ہوا یکتا
بنایا اُن کو مولا نے وہ قادر ہے کرے جو بھی
نہیں کوئی نبی جیسا کبھی ہو گا نہ اُن جیسا
کیا یہ احساں مولا نے ملے آقا ہمیں دلبر
خدا کی چاہتوں نے پھر چنا اُن کو حسیں تنہا
دیا اُن کو خدا نے جو یہ کوثر بھی اسی میں ہے
وہ کرتا ہے جو چاہے وہ کہاں ہے وہ کبھی ڈرتا
خدا کی نعمتوں کے پھر بنے قاسم نبی اُمی
خزانے سارے قادر کے لٹاتا ہے نبی میرا
دیارِ رحمتِ عالم خزینہ ہے جو بخشش کا
یہ نوری شہرِ جاناں ہے جہاں ہے یہ سخی بستا
زبوں حالی ہے چہ معنیٰ تلاوت کر لے قرآں کی
یہ دولت جو ملی ہم کو خزانہ ہے کہاں ایسا
دعا محمود کر رب سے جو سنتا ہے سدا سب کی
تو امت میں ہے سرور کی جو ہادی ہے بڑا اعلیٰ

12