جو سب گھروں سے عالی ہے وہ گھر علیؑ کا ہے
جنت نشاں کہیں جسے وہ در علی کا ہے
سب خانقاہوں میں جو ہے لنگر علی کا ہے
ہر مے کدہ علی کا ہے کوثر علی کا ہے
کیا کیا میں کارنامے علی کے تمہیں بتاؤں
بدر و اُحد علی کا ہے خیبر علی کا ہے
ہارون کی مثال علی کو نصیب ہے
مولا خطاب پانا مقدر علی کا ہے
اے دشمنانِ دیں کہاں جاؤ گے بھاگ کر
ہر اِک جہاں علی کا ہے محشر علی کا ہے
شبر سے لے کے مہدی علیہ السلام تک
جس کو بھی دیکھیے وہی مظہر علی کا ہے
کیسے نمو نہ پاتا یہاں سے خدا کا دین
صحرائے کربلا میں گُلِ تر علی کا ہے
یہ مشکلاتِ دہر ڈرائیں گی کیا مجھے
دستِ تسلی جب مِرے سر پر علی کا ہے
ساری حیات جپتے رہے ہم علی علی
مرتے سمے بھی نام لبوں پر علی کا ہے
بازوئے مصطفیٰ ہوا شیرِ خدا ہوا
کتنی بلندیوں پہ مقدر علی کا ہے
مولا بھی ہے امام بھی ہے حق بھی ہے یہی
یعنی ہر ایک رتبہِ اکبر علی کا ہے
وجہہ اللہ ہے علی اسد اللہ ہے علی
شاہؔد در آسمان و زمینِ خدائے حق
کوئی نہیں ہے ایسا جو ہمسر علی کا ہے

0
42