نا یہ ڈنکے بجاؤ، مجھے موت آئی
نا ڈولی اُٹھاؤ ،مجھے موت آئی
نیا گھر ہے قیدِ جہنم یا جنت!
خدا ماف کردے ،مجھے موت آئی
مجھے الفتوں کے نا دن یاد آئیں
سبھی کچھ بھلا دو ،مجھے موت آئی
مری کیا مثالیں سکندر نا دارا
میں بے بس سا عاشق، مجھے موت آئی
کیے ہیں ستم تم پر اے جانِ عثماں
مرے فرض بخشو ،مجھے موت آئی

0
78