گھپ اندھیروں میں راستہ کر لوں |
اپنی آنکھیں اگر دیا کر لوں |
گر دعائیں سمیٹنا لینا ہے |
ساری دنیا کے کام آکر لوں |
ہو اجازت تو میں ترے دل میں |
آج کی رات رت جگا کر لوں |
آج پھر امتحانِ عزم اپنا |
کشتی و باد باں جلا کر لوں |
ہاں مگر صبحِ وصل سے پہلے |
شامِ فرقت کا حوصلہ کر لوں |
بس چلے تو تری محبت میں |
دل ہے کیا چیز جانے کیا کر لوں |
پھر یہ شب لوٹ کر نہیں آئے |
صبح سے پہلے فیصلہ کر لوں |
بھیک میں اپنا آپ دوگے تو |
دل کو میں کاسہ گدا کر لوں |
ایک عالم کا راز کھل جائے |
میں اگر چشمِ دل کو وا کر لوں |
جبر کی آخری حدودوں سے |
صبر کر نے کا حوصلہ کر لوں |
زندگی تیرا آخری بوسہ |
میں اجل کو گلے لگا کر لوں |
معلومات