ہر بات کیوں انوکھی ہوتی ہے عاشقی کی
مجنوں ہوا کسی کا لیلیٰ ہوئی کسی کی
مہلت ملی ہے ہم کو تھوڑی سی اس جہاں میں
اتنی سی ہے کہانی اے یار زندگی کی
حیوان بن گیا ہے نفرت کی زہر پی کر
اس دور میں نہیں کچھ اوقات آدمی کی
باقی نہیں رہا ہے اب فرق کوئی ان میں
دشمن نے دشمنی کی اپنوں نے کیا کمی کی
دولت ہو پاس گر تو بنتے ہیں دوست سب ہی
مشکل کے وقت ہوگی پہچان دوستی کی
اب تک ہوں طفل مکتب اس فن میں اے ثمر ؔ
تعریف کیا کروں میں اب اپنی شاعری کی

1
245

تعریف کیا کروں میں اب اپنی شاعری کی
واہ کیا سچی بات کہی ہے

0