پھولوں کی خوشبوؤں میں بسا آج کا یہ دن |
خوشیوں کی کہکشاں سے سجا آج کا یہ دن |
اے ربِ ذوالجلال ترا لاکھ شکریہ |
تیرے کرم سے ہمکو ملا آج کا یہ دن |
سر پر شمیم کے ہے یوں غنچے کی کہکشاں |
قربان ہو ر ہے ہیں زمین اور آسماں |
ایسا ہوا ہے آج کا دن اِن پہ مہرباں |
شمس و قمر ہیں لے رہے اِنکی بلا ئیاں |
شمشاد صاحب اپنی مسرت میں چور ہیں |
آنکھوں میں انکی آج بشارت کا نور ہے |
آنگن میں انکے تھی کھلی غنچے کے اک کلی |
باہوں میں انکے جو بڑی نازوں سے ہے پلی |
گلشن بدلنے کا ہے اسکے وقت آ گیا |
بابل کو اپنے چھوڑ کے سسرال اب چلی |
لختِ جگر کے چہرے پہ سہرے کو دیکھ کر |
پھولے نہیں سما رہے دولہے کے بھی پدر |
برسوں سے دیکھتی تھی جو خواب اُنکی یہ نظر |
پورے ہوئے ہیں آج وہ شاداب و سر بسر |
بھانجے کی زندگی میں جو آیا ہے دن بڑا |
انور کا دل ہوا ہے خوشیوں سے باولا |
پھوپھا میاں جو کونے میں چپ چاپ بیٹھے ہیں |
انکا بھی دل یہ آج بلائیں ہے لے رہا |
بھائی نعیم کی خوشی کا حال دیکھیے |
آنکھیں چھلک رہی ہیں یہ بے حال دیکھیے |
شادبیوں کو دیکھ کے چہرے پہ نوشے کی |
نازاں ہیں یہ کلیم بھی سہرے پہ نوشے کی |
بھائی کے سر پہ دیکھ کے تاروں کی کہکشاں |
جابر میاں کے دل کے بھی ارماں ہوئے جواں |
بہنوئیوں پہ نوشے کے چھایا ہے وہ سرور |
نوشاد اور نعیم ہیں مستی میں چور چور |
اے خالقِ دو عالم اب اتنی سی ہے دعا |
پھولے پھلے یہ باغ محبت سے اب سدا |
معلومات