| کسی کو دوش دینا ناروا ہے |
| جسے دیکھیں وہی یاں پارسا ہے |
| اٹھیں مدہوش ہو کر لوگ کتنے |
| الگ سب سے محبّت کا نشّہ ہے |
| ڈھلے سانچے میں آدم جیسے ڈھالو |
| نہ جانے کیسی مٹّی سے بنا ہے |
| جسے ہاتھوں سے اپنے ہے بناتا |
| سمجھتا اس کو پھر کیونکر خدا ہے |
| ہوا انسان ہی انساں کا دشمن |
| جو شیطاں چاہتا تھا اب ہوا ہے |
| مسافر کو تو منزل پر ہے جانا |
| چلے وہ گر کٹھن بھی راستہ ہے |
| بجھانے پر ہوئیں درپے ہوائیں |
| مرے ہاتھوں میں روشن اک دیا ہے |
| ہے کڑوا تو نگلنا ہے یہ مشکل |
| مگر طارِق کہا جو سچ کہا ہے |
معلومات