غفلت میں پڑے رہنے سے کچھ کام نہیں بنتا
قیمتی سمجھتے ہوئے ہر گھڑی کو گزارنا پڑتا
موجیں تو اٹھتی ہیں سمندر میں روانی سے
محض کنارے بیٹھنے سے راستہ نہیں نکلتا
ہوتے ہیں ویران گھر جیسے بے فکری والے دل
انجان راہوں کا مسافر کبھی منزل پا نہیں سکتا
مرتے ہیں جن کیلئے وہی زخم بھی دئے جائیں
رہبر ہی اکثر رہزن کا کردار نبھاتا ہوا نظر آتا
بہت ممنون حالات کے تھپیڑوں کا بھی ناصر
تاریخ کے سیاہ باب پلٹنے کا سنہرا موقع ملتا

0
87