حالات نے جینے کا امکان بدل ڈالا |
کچھ ریت نئ رکھی رجحان بدل ڈالا |
دربارِ دل و جاں کی مشکل تھی نگہبانی |
راجہ نے اسی ڈر سے دربان بدل ڈالا |
تدریج تدبر نے تعمیر تفکر نے |
انسان کے اندر کا انسان بدل ڈالا |
تقسیم نے بس اتنا احسان کیا ہم پر |
زنجیر بدل ڈالی زندان بدل ڈالا |
آنکھیں بھی غزل اسکی باتیں بھی غزل اسکی |
سو ہم نے عوض اس کے دیوان بدل ڈالا |
دریاے محبت میں سہما نہ کبھی راہی |
جذبوں کے تھپیڑوں سے طوفان بدل ڈالا |
معلومات