وقت کا اعتبار کرتے ہیں
جُرم یہ بار بار کرتے ہیں
جانے والے بھلا کہاں رُکتے
لاکھ ہم انتظار کرتے ہیں
چند گَڑیاں جہاں نہیں ملتیں
پر جتن ہم ہزار کرتے ہیں
اشک آنکھوں میں اب نہیں آتے
دل کو بس بے قرار کرتے ہیں
اپنے الفاظ میں صداقت ہے
لفظ یہ آشکار کرتے ہیں
دل کی دنیا رئیس ہے اپنی
جس کو رنگِ بہار کرتے ہیں

0
17