| آپ کو آپ سا ملا کوئی |
| ہم نے پایا نہ دوسرا کوئی |
| اس روانی سے حادثات ہوئے |
| خواب کا جیسے سلسلہ کوئی |
| مصلحت بیں سبھی یہاں ٹھہرے |
| شہر میں آئینہ ملا کوئی |
| حسرتیں دار کو پہنچ جائیں |
| لا دو گے زہر کا پیالہ کوئی |
| سب پہ ظاہر سبھی کا باطن ہو |
| وقت ایسا ہے آ رہا کوئی |
| اپنی دھرتی پ اپنا مدفن ہو |
| دور ماں سے بھی خوش رہا کوئی |
| شہرِ الفت کے کچے راستے پر |
| دو قدم ساتھ نا چلا کوئی |
معلومات