آپ کو آپ سا ملا کوئی
ہم نے پایا نہ دوسرا کوئی
اس روانی سے حادثات ہوئے
خواب کا جیسے سلسلہ کوئی
مصلحت بیں سبھی یہاں ٹھہرے
شہر میں آئینہ ملا کوئی
حسرتیں دار کو پہنچ جائیں
لا دو گے زہر کا پیالہ کوئی
سب پہ ظاہر سبھی کا باطن ہو
وقت ایسا ہے آ رہا کوئی
اپنی دھرتی پ اپنا مدفن ہو
دور ماں سے بھی خوش رہا کوئی
شہرِ الفت کے کچے راستے پر
دو قدم ساتھ نا چلا کوئی

0
53