خزاں رسیدہ سے پتے ہرے نہ ہو پائے
کبھی وصال کے پھر سلسلے نہ ہو پائے
یہ اور بات کہ وہ بے رخی پہ پچھتایا
مگر ختم بھی کبھی فاصلے نہ ہو پائے

0
91