جانے کہاں وہ نظریں چُرا کر چلے گئے |
وہ جن کے سر میں زعم تھا وہ سر چلے گئے |
بزمِ طرب میں جن کی اداؤں کی دھوم تھی |
شاید ادھر اُدھر ہوں بظاہر چلے گئے |
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا |
شورش کے بعد سارے مقرّر چلے گئے |
سب کہہ رہے ہیں باخدا کچھ بھی نہیں لیا |
پھر کیا ہؤا کہ سارے ذخائر چلے گئے |
تجھ سے بچھڑ کے بھُول گیا اپنا آپ بھی |
لفظوں کی جنگ رہ گئی شاعر چلے گئے |
شمع فروزاں ہو گئی ہے دوستی کی پھر |
بھیجے تھے دشمنوں نے جو مخبر چلے گئے |
مایوس ہو کے تیرے طریقوں سے ساقی آج |
جام و صراحی رند و مے ساغر چلے گئے |
ماں نے بدن کو بیچ کر بچّے بچا لئے |
مسجد قریب آ گئی مندر چلے گئے |
آؤ امید مِل کے سب اقرا کی راہ لیں |
قحط الرجال ایسا کہ رہبر چلے گئے |
معلومات